ایکسلسہیور موٹر مینوفیکچرنگ کمپنی

دنیا میں ہونے والی ایجادات جہاں اپنے موجدین  سے گہرا تعلق رکھتی ہیں وہیں اُس سے کہیں گنا زیادہ گہرا تعلق اُسے آگے بڑھانے والوں سے رکھتی ہیں جو وقتاً فوقتاً اُس ایجاد کو جدت دینے اور اسے آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرتے  رہتے ہیں اور زمانے میں اُس ایجاد کی ایک خاص اہمیت برقرار رکھتے ہیں

ایسے ہی  ایک ایجاد اور اُسے آگے بڑھانے  کا ذکر آج ہم  اپنے اس بلاگ میں کریں گے جی جناب آج ہم تذکرہ کر رہے ہیں گوٹلیب ڈیلمر اور ویلھم میباچ کی ایجاد کو آگے بڑھانے اور جدت دینے والی کمپنی ایکسلسہیور موٹر  کی  اس کمپنی کی بنیاد سنہ 1874ء میں کنونٹری، انگلینڈ میں بے لس  کے نام  سے رکھی گئی

اپنے ابتدائی دور میں اس کمپنی نے پینی فتھرنگ بائیسکلیں تیار کرنے میں اہم کردار ادا کیا. بعدازں اس کمپنی نے ایکسلسہیور موٹر کمپنی کے نام سے بائیسکلیں تیار کیں سنہ 1910ء میں اس کمپنی نے موٹر سائیکل کی ایجاد  کے  ابتدائی دنوں میں  موٹر سائیکلوں کی وسیع رینج متعارف کروائی جس میں منروا ،دی دیون ، ایم ایم سی  اور کونڈور 850 سی سی شامل ہیں 

بعدازاں پہلی جنگ عظیم   کے اختتام کے بعد  اس کمپنی کو والکر فیملی  سے تعلق رکھنے والے ریجنالڈ  اور اُن کے بیٹے ارک کو فروخت کر دی گئی اور ایکسلسہیور موٹر  کمپنی کو برمنگھم  منتقل کر دیا گیا کنونٹری  میں موجود کمپنی کی فیکٹری کو فرا نسیس اینڈ برنیٹ کمپنی کو فروخت کر دیا گیا

ایکسلسہیور موٹر  کمپنی نے ریسنگ کی دنیا میں اپنا قدم سنہ 1929ء میں منعقد ہونے والی لائٹ ویٹ ریس میں موٹرسائیکل بی -14 کی  شمولیت سے رکھا اور اس ریس میں  نمایاں کامیابی حاصل کی جس کی بدولت اس ماڈل کی شہرت میں خاصہ اضافہ ہوا

سنہ 1933ء کی  ریس  میں مکینیکل مارول کے نام سے مشہور موٹر سائیکل کے ساتھ شرکت اختیار کی گئی جس نے اپنی تیزرفتاری کی بدولت پورے براعظم اپنا ایک اہم مقام قائم کیا  لیکن بدقسمتی سے بہت زیادہ پیچیدہ بناوٹ کی بدولت  یہ موٹر سائیکل زیادہ عرصے اپنا وجود برقرار نہ رکھ سکی اور ایک سال بعد سنہ 1934ء میں اس کی تیاری کو روک دیا گیا 

مکینیکل مارول کی ناکامی کی وجہ سے پیدا ہونے والے خلا کو پورا کرنے کے لے کمپنی نے سنہ 1935ء میں مین ایکس مین  کے نام سے نیا ماڈل متعارف کروایا اس ماڈل نے سنہ 1935ء سے 1937ء کے تین سالہ دور میں مختلف ریسوں  میں شمولیت اختیار کی 

لیکن چند تکنیکی خرابیوں کی بدولت کی خاطر خوا ہ  کامیابی حاصل نہ کر سکی  جس کی بدولت سنہ 1938ء میں منعقد ہونے والی ریس سے پہلے اس کی تیاری بند  کر دی گئی 

         یہاں ہم  اپنے معزز قارئین سے مین ایکس مین فتح کا تذکرہ لازمی سمھجتے ہیں کے سنہ  1936ء میں جرمنی میں منقد ہونے والی  یورپین جی پی ریس  میں دو لاکھ کی تعداد میں  مجمعے  کے  سامنے  نمایاں کامیابی حاصل کی

جنگ عظیم  دوئم  کے اختتام کے بعد کمپنی نے ویللریس انجنوں کو استعمال کرتے ہوۓ  وائکنگ 250 سی سی  موٹر سائیکل متعارف کروائی جسے بعدازاں سنہ 1949ء میں ایکسلسہور موٹر کمپنی نے  اپنے انجنوں کے ساتھ متعارف کروایا گی بعدازاں ٹوئن -کریب سپورٹس ورژن متعارف کرواے ,جو کہ زیادہ تعداد میں فروخت نہ کیے جا سکے

سنہ 1919ء میں ایکسلسہیور موٹر کمپنی نے کاروں کی تیاری میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہوۓ  ایک علامتی کار متعارف کروائی یہ کار تین عدد  پہیوں اور ایک عدد ایئر کول انجن پر مشتمل تھی، اور اگلے ہی سال سنہ 1920ء میں کاروں کی تیاری کے میدان میں چار پہیوں پر مشتمل کاروں کی وسیع رینج بے لس تھامس کے نام سے  متعارف کروانے کے ساتھ اپنا قدم رکھا

ایکسلسہیور کار 

ایکسلسہیور موٹر کمپنی نے اپنی آخری موٹر سائیکل سنہ 1964ء میں تیار کی اور اگلے ہی سال سنہ 1965 میں اس کمپنی نے کام کرنا بند کر دیا بعدازاں سنہ 1970ء اس کمپنی کو برطانیہ سے تعلق رکھنے والی بریٹیکس  کمپنی  کو فروخت کر دی گئی

جیسا کے ہم اپنے پچھلے بلاگ میں بھی اس بات کا تذکرہ کر چکے ہیں کے شروعاتی دور میں قائم ہونے والی کمپنیاں زیادہ عرصے اپنا وجود برقرار نہ رکھ سکی جس کی وجوہات سامنے ہیں

   یہاں تک بلاگ میں ساتھ دینے کا شکریہ- سید مرتضیٰ حسن 

  

No comments:

Powered by Blogger.